آئی ایم ایف کا ٹیکس کی شرح میں اضافے کے لیے منی بجٹ لانے کا مطالبہ
ایف بی آر میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ
کراچی پیپرز رپورٹ : ملک میں ٹیکس وصولی کے غیر حقیقی ہدف کے حصول میں ناکامی کی بناء پر
ایف بی آر نے برآمد کنندگان کے ماہانہ ری فنڈز کی ادائیگی روک دی ہے جس کی بناء پر ملک میں برآمدات کا شعبہ مشکلات کا شکار ہوگیا ہے ۔ قواعد کے مطابق ایف بی آر برآمد کنندگان کو سیلز ٹیکس کا ری فنڈ 72 گھنٹوں میں ادا کرنے کا پابند ہے مگر ٹیکس وصولی کا ماہانہ ہدف مکمل نہ ہونے کی بناء پر ایف بی آر نے اکتوبر کے ری فنڈز کی ادائیگی ابھی تک نہیں کی ہے ۔
واضح رہے کہ حکومت پر ٹیکس کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے آئی ایم ایف کا زبردست دباؤ ہے ۔ ہدف سے کم ٹیکس کی وصولیوں پر حکومت نے ٹیکس جمع کرنے والے ادارے ایف بی آر میں بڑے پیمانے پر تبادلے کیے ہیں ۔ جبکہ آئی ایم ایف نے بھی ٹیکس وصولی کے ہدف کے حصول کے لیے حکومت سے منی بجٹ کا مطالبہ کردیا ۔
حکومت نے رواں مالی سال کی چار ماہ کے لیے 3631 ارب 40 کروڑ روپے کا ہدف مقرف کیا تھا ۔ لیکن ان چار ماہ میں 3442 ارب 60 کروڑ اکٹھے کیے گئے ۔ جو کہ ہدف سے 189 ارب 20 کروڑ روپے کم ہے ۔ اس میں سے 169 کروڑ روپے ریفنڈ کیے گئے ۔ جبکہ ماہ اکتوبر کے چار ارب روپے سے زاید ریفنڈ حکومت نے آمدنی زیادہ دکھانے کے لیے روکے ہوئے ہیں ۔