امریکی رابطے کے بعد برطانوی حکومت نے بھی بشار الاسد حکومت کا تختہ الٹنے والے حیات تحریرالشام جنگجووں سے سفارتی رابط کیا ہے۔
برطانوی سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ برطانیہ نے شام کے لیے 50 ملین پاؤنڈ کی انسانی امداد کا اعلان کرتے ہوئے رابطہ کیا ہے۔
امدادی پیکج اقوام متحدہ اور غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعے ملک میں شامیوں اور لبنان اور اردن میں پناہ گزینوں تک پہنچایا جائے گا۔
برطانوی سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ نئی برطانوی امداد کا ایک حصہ شام میں کام کرنے والے کیمیائی ہتھیاروں کے معائنہ کاروں کو دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایچ ٹی ایس کا اب شام کے بیشتر حصوں پر کنٹرول ہے اور ایک کالعدم دہشت گرد تنظیم بنی ہوئی ہے لیکن برطانیہ سفارتی رابطہ کر سکتا ہے اوراس نے ایسا ہی کیا ہے۔
لیمی کا کہنا تھا کہ برطانیہ شام میں نمائندہ حکومت اور کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کو محفوظ دیکھنا چاہتا ہے۔
دوسری جانب فرانس نے بھی اتوار کو جنگجووں سے رابطہ کے لیے سفارتی مشن شام بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
ترکی نے بھی شام پر حکومت کرنے والے اسلام پسند جنگجووں کو فوجی تربیت دینے کی پیشکش کی ہے۔
شام کی وزارت اطلاعات کے مطابق، انقرہ کے انٹیلی جنس سربراہ ابراہیم قالن نے جمعرات کو نئی قیادت سے بات چیت کے لیے دمشق کا دورہ کیا۔