برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے غزہ جنگ بندی مذاکرات میں شریک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ حماس اور اسرائیلی فوج میں غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات آخری مرحلے میں ہیں۔
بی بی سی نے مذاکرات کار کا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ بالواسطہ مذاکرات میں شامل ایک سینیئر فلسطینی اہلکار نے بتایا کہ حماس اور اسرائیل جنگ بندی معاہدے کے قریب ہیں۔
اسرائیل کے وزیر دفاع کاٹز نے بھی کہا ہے کہ معاہدہ کامیابی کے بہت قریب ہے۔
حالیہ ہفتوں میں، امریکہ، قطر اور مصر نے اپنی ثالثی کی کوششیں دوبارہ شروع کی ہیں۔ ثالثی کی کوشش کے باعث ایک سال کی جنگ میں دونوں فریقوں کی طرف سے معاہدہ طے کرنے کے لیے زیادہ رضامندی کی اطلاع ہے۔
فلسطینی مذاکرات کار کے مطابق فلسطینی حکام نے تین مرحلوں پر مشتمل معاہدے کا خاکہ پیش کیا جس کے تحت پہلے مرحلے میں غزہ میں یرغمال عام شہریوں اور خواتین فوجیوں کو پہلے 45 دنوں میں رہا کیا جائے گا۔
اسرائیلی افواج شہر کے وسط، ساحلی سڑک اور مصر کی سرحد کے ساتھ زمینی اسٹریٹیجک پٹی سے باہر نکلیں گی۔ .
بے گھر ہونے والے غزہ کے باشندوں کے لیے غزہ کے شمال میں واپسی کا طریقہ کار طے ہو گا۔
دوسرے مرحلے میں بقیہ یرغمالیوں کو آزاد کرایا جائے گا اور تیسرے مرحلے میں جنگ ختم ہونے سے پہلے فوجیوں کا انخلاء ہوگا۔
غزہ میں اب بھی 96 یرغمالیوں میں سے 62 کے بارے میں اسرائیل کا اندازہ ہے کہ وہ زندہ ہیں۔
اسرائلی وزیر دفاع کے ترجمان کے مطابق کاٹز نے پیر کو اسرائیلی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے ارکان کو نومبر2023 میں یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ہم یرغمالیوں کے حوالے سے کبھی کسی معاہدے کے اتنے قریب نہیں تھے۔