امریکی سفارت کاروں اور حیات التحریر( ایچ ٹی ایس ) کی قیادت کے درمیان دمشق میں پہلی براہ راست ملاقات ہوئی۔
مذاکرات کے بعد امریکا نے حیات تحریر الشام کے رہنما احمد الشارع المعروف ابو محمد الجولانی کی گرفتاری کا 10 ملین ڈالر کے انعام کا اعلان واپس لے لیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی سینئر سفارت کار باربرا لیف نے بتایا کہ محمد الجولانی نے دمشق میں میٹنگ میں یقین دہانی کرائی ہے کہ اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) اور دیگر دہشتگرد گروپوں کو شام کی سرزمین استعمال نہیں کرنے دی جائے گی۔
امریکی سفارتکار کا کہنا تھا کہ امریکی وفد نے احمد الشارع کو بتایا کہ واشنگٹن اس کی گرفتاری کے لیے 10 ملین ڈالرانعام کی پیشکش نہیں کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک پالیسی فیصلہ تھا جو کہ ایچ ٹی ایس سے مذاکرات سے جڑا ہوا تھا۔
لیف کے ہمراہ دمشق میں صدارتی ایلچی برائے یرغمالی امور، راجر کارسٹینس اور سینئر مشیر ڈینیئل روبنسٹین تھے۔ جن کو شام میں نئی افواج کے ساتھ امریکی تعلقات کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
سفارت کاروں نے 2012 میں شام میں لاپتہ ہونے والے امریکی صحافی آسٹن ٹائس کے ساتھ شامی نژاد امریکی سائیکو تھراپسٹ ماجد کمالماز اور اسد کے دور میں لاپتہ ہونے والے دیگر امریکی شہریوں کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا ۔
جمعہ کو دمشق میں شام کے کرد جنگجووں کے مستقبل کے حوالے سے بھی معاملات زیر بحث آئے جو خطے میں اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) کے خلاف جنگ میں دیرینہ امریکی اتحادی رہے ہیں۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ آئی ایس کے خلاف جنگ پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
پینٹاگون نے جمعرات کو انکشاف کیا کہ شام کے اندر اس کے 2,000 فوجی موجود ہیں جو پہلے بتائی گئی تعداد سے دو گنا زیادہ ہیں۔ محکمہ دفاع نے کہا کہ فوجی موجودگی میں اضافہ عارضی تھا اور حالیہ مہینوں میں ہوا تھا۔