قومی ایئر لائن پی آئی اے انجینئرز کی تنظیم سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز (سیپ ) نے انکشاف کیا کہ پی آئی اے کے سابق سی ای او، عامر حیات مبینہ طور پر طیاروں کی لیز میں مبینہ کک بیکس اور کرپشن میں ملوث ہیں۔
پی آئی اے کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کو لکھے گئے مراسلے میں بتایا گیا کہ انڈونیشیا میں 26 ماہ تک دو طیارے لیز معاملات کے پیش نظرپھنسے رہے۔طیاروں کو سابق سی ای او نے نگران دور حکومت میں نئے طیارے بتاکر فلیٹ میں شامل کرا کے نگران مشیر ہوا بازی و سیکریٹری ایوی ایشن کو بے وقوف بنایا۔
مراسلے میں الزام عائد کیا گیا کہ کراچی میں کھڑے تیسرے ایئربس 320 طیارے کی لیز کے معاملات پر بھی کروڑوں ڈالر کی ادائیگی کی گئی۔
پی آئی اے سیپ کے صدر نے مراسلے میں طیاروں کی تصاویر اور پی آئی اے کے یوٹیوب چینل کے لنک منسلک کردیے۔
پی آئی اے سیپ کے صدر، عبداللہ جدون نے پی آئی اے کے سابق سی ای او، عامر حیات کے خلاف طیاروں کی لیز میں مبینہ کرپشن اور کک بیکس کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
مراسلے کے ذریعہ پی آئی اے بورڈ آف ڈاریکٹرز سےطیاروں کی لیز میں مبینہ کرپشن کی شفاف تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔
سیپ نے دعوی کیا کہ سابق سی ای او عامر حیات کے خلاف تحقیقات کرانے پر اربوں روپے کی مبینہ بے صابطگی سامنے آئے گی۔