سندھ میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ اور کُل بجٹ کا 25 فیصد مختص کرنے کے باوجود سرکاری اسکولوں کی صورتحال بہتر نہ ہو سکی۔ اسکول چھوڑنے والے بچوں کی تعداد میں خوفناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔
سندھ میں 40 ہزار سے زائد سرکاری اسکولوں میں 52 لاکھ سے زائد طلبا سہولتوں سے محروم ہیں۔
صوبے کے 37 فیصد اسکولوں میں طلبا کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں، 68 فیصد اسکولز بجلی سے محروم اور 25 فیصد اسکولز میں واش رومز نہیں ہیں، جبکہ 49 فیصد اسکولوں کی چار دیواری ہی نہیں ہے۔
سندھ میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد 55 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم، سید سردارعلی شاہ نے سرکاری اداروں میں خراب تعلیم معیار کا اعتراف کرتے ہوئے اس کا ذمہ دار اساتذہ کو قرار دیا۔