ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ بارڈر ایریا میں آپریشن کا مقصد پاکستانی شہریوں کو ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگردوں سے محفوظ رکھنا ہے ، یہ آپریشن انٹیلیجنس بنیادوں پر کیا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی خودمختاری کی عزت کرتا ہے، لیکن افغانستان میں دہشتگردوں کی موجودگی پر تحفظات ہیں۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغان سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہو۔ اس لیے پاکستان نے افغانستان کومتعدد بار سرحد پار دراندازی سے آگاہ کیا۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان افغانستان سے گزشتہ دنوں سے ہی رابطے میں ہے، نمائندہ خصوصی برائے افغانستان صادق خان کابل میں موجود ہیں۔
صادق خان نے افغان وزیر داخلہ ، وزیر خارجہ، نائب وزیر اعظم اور دیگر افغان عہدیداروں سے ملاقات کی ہے، ملاقاتوں میں سیکورٹی صورتحال، بارڈر مینجمنٹ اور تجارت پر بات چیت کی گئی۔
دفتر خارجہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد خصوصی ایلچی رچرڈ گرینیل کے پاکستانی نیوکلئیر اثاثوں اور عمران خان کی رہائی سے متعلق تبصروں پر بات سے انکار کردیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ انفرادی حیثیت میں دیے گئے کسی بیان پر تبصرہ نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا سے باہمی عزت اور مفادات کی بنیاد پر مثبت تعلقات کا خواہاں ہے، امید ہے امریکا بھی اس کا خیال رکھے گا۔
پاکستان کے میزائل پروگرام پر امریکی پابندیوں کے حوالے سے ممتاز زہرہ بلوچ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کا میزائل پروگرام دفاعی مقاصد کے لیے ہے ۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا پاکستان یورپی پارٹنرز سے تعاون جاری رکھے ہوئے ہے، پاکستان پی آئی اے پروازوں سے پابندی ہٹانے کے لیے یورپی یونین کے علاوہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی بات چیت کررہا ہے۔