ہندوستان کی سفارتی محاز پر پاکستان کے خلاف پیش قدمی تیزی سے جاری ہے ۔ ہندوستانی وزارت خارجہ نے کابل کے لیے تجارتی سہولت اور اقتصادی ترقی و تعمیر نو کے لیے چابہار بندرگاہ کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
بھارت چابہار کو چینی امداد سے بننے والی پاکستان کی گوادر اور کراچی بندرگاہ کے مقابلے کے طور پر تیار کرنا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ 2016 میں پاکستان کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے جاسوس کلبھوشن جادیو نے دوران تفتیش انکشاف کیا تھا کہ وہ چابہار میں تعینات تھا۔
بھارت کے جاسوس، کلبھوشن نے یہ بھی اعتراف کیا کہ اس کا مشن کراچی، مکران کوسٹ، تربت، کوئٹہ اور بلوچستان کے کچھ حصوں سمیت مختلف علاقوں کو نشانہ بنانا تھا، بھارتی جاسوس کے اعتراف نے اس وقت ہی خطے کے لیے بھارت کے عزائم کو بے نقاب کر دیا تھا۔
جنوب مشرقی ایران میں واقع چابہار بندرگاہ افغانستان کو خلیج عدن اور بحیرہ عرب کے راستے بحر ہند سے ملاتی ہے۔
ایران اور ہندوستان کے درمیان سیاسی مشاورت کے نئی دہلی میں ہونے والے 19ویں دور میں دونوں ممالک نے چابہار بندرگاہ ، زرعی تعاون، تجارتی اور اقتصادی مسائل کے ساتھ ایران اور ہندوستان کے درمیان ثقافتی اور عوام کے درمیان تعلقات کے فروغ پر زور دیا۔
ہندوستان کی وزارت خارجہ نے بیان میں بتایا کہ ہندوستان کے نائب وزیر خارجہ وکرم مصری اور ایران کے نائب وزیر خارجہ امور ماجد تخت روانچی نے چابہار بندرگاہ کے ذریعے افغانستان کی تعمیر نو میں بندرگاہ کی اہمیت پر زور دیا۔
چا بہار کو بحر ہند اور افغانستان اور وسطی ایشیا کے خطے میں خشکی سے گھرے ممالک کے درمیان ایک بڑا تجارتی رابطہ سمجھا جاتا ہے۔
آٹھ سال قبل بھارت، ایران اور افغانستان نے چابہار بندرگاہ کو ترقی دینے اور اس اسٹریٹجک راستے سے تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے سہ فریقی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
ہندوستان نے چابہار میں کام کرنے کے لیے 2018 میں امریکی پابندیوں سے چھوٹ حاصل کی تھی۔