افغانستان کی وزارتِ تعمیرات و شہری ترقی نے مختلف صوبوں میں وطن واپس آنے والے مہاجرین کے لیے زمین کی تقسیم کا عمل شروع کیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد غریب مہاجرین کی دوبارہ آباد کاری اور ان کے سماجی انضمام میں معاونت فراہم کرنا ہے۔
الامارہ اردو کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے وزیر تعمیرات و شہری ترقی، شیخ حمد اللہ نعمانی نے بتایا کہ 9 صوبوں میں 14058 ایکڑ زمین غریب مہاجرین کے لیے مختص کی گئی ہے۔
ان صوبوں میں دار الحکومت کابل کے علاوہ صوبہ غزنی، ارزگان، فراہ، قندھار، شبرغان، سمنگان، پنجشیر اور صوبہ بامیان شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق افغان حکومت نے یہ فیصلہ امیر المومنین کے حکم نمبر 305 کے تحت کیا ہے۔ زمین کی تقسیم میں ایک بڑا حصہ شہدا کے لواحقین اور سیکیورٹی فورسز کے لیے بھی مختص کیا گیا ہے۔
مہاجرین کے مسائل کے حل کے لیے بنائی گئی کمیٹی نے زمین کی تقسیم کا آغاز دایکندی میں 6 جنوری 2025 کو نیلی شہر میں کیا۔ اس موقع پر کئی مہاجرین کو زمین کے قانونی دستاویزات بھی فراہم کی گئیں۔
صوبہ زابل کے دار الحکومت قلات کے شیخ متی ٹاؤن میں ایک ہزار ایکڑ زمین پر مہاجرین کے لیے رہائشی ٹاؤن کی تعمیر جاری ہے۔
صوبہ نیمروز کے غورغوری علاقے میں 5 ہزار ایکڑ زمین پر ایک بڑا رہائشی ٹاؤن بنانے کی تجویز زیر غور ہے تاکہ مقامی مہاجرین کے مسائل حل کیے جا سکیں۔
صوبہ لوگر میں واپس آنے والے مہاجرین کے لیے زمین کی تقسیم کے طریقہ کار پر غور کے لیے ابتدائی اجلاس منعقد کیا گیا۔ دیگر صوبوں میں بھی زمینوں کی تقسیم کا عمل جلد شروع ہوجائے گا۔
رپورٹ می مزید بتایا گیا کہ گذشتہ روز نائب وزیر اعظم برائے انتظامی امور، مولوی عبد السلام حنفی سے چینی سفیر، ژاؤ شینگ نے ملاقات کی۔ ملاقات میں چینی سفیر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ چین افغانستان میں مہاجرین کے لیے مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے تیار ہے۔
انھوں نے چین کی حکومت کی جانب سے مہاجرین کے لیے مکانات کی تعمیر، سٹوریج کے لیے سستے کولڈ اسٹورز، کان کنی، صحت، اور تعلیم کے شعبوں میں شراکت کی پیش کش کی ہے۔
اس کے علاوہ چینی سفیر نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور سرمایہ کاری کے فروغ پر بھی زور دیا۔
رپورٹ کے مطابق افغان وزارت امور و آباد کاری مہاجرین نے مہاجرین اور جنگ سے متاثرہ بچوں کے علاج کے لیے کینیڈا اور ناروے کی پناہ گزین کونسلز کے ساتھ 1.466 ملین ڈالر مالیت کے چار معاہدے بھی کیے ہیں۔
ان معاہدوں کے تحت کابل، ننگرہار اور ہرات میں مہاجرین کے لیے رہائش، صحت کی سہولیات، خوراک اور فنی تربیت فراہم کی جائے گی۔