وزارت داخلہ کے ترجمان مفتی عبدالمتین قانے کے مطابق ملک میں منشیات کے عادی افراد کے علاج کے لیے سالانہ تقریباً ایک ارب افغانی مختص کیے گئے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ امارت اسلامیہ کے قیام کے بعد قیادت نے منشیات کی کاشت، پیداوار، اسمگلنگ، فروخت اور استعمال کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مفتی قانے کے مطابق منشیات کے عادی افراد کو اکٹھا کرکے ان کے علاج اور رہائش کے پروگرام میں قابل ذکر کامیابی ہوئی ہے، جس سے ہزاروں افراد کی منشیات کی لعنت سے چھٹکارے میں مدد کی جا رہی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ منشیات کے عادی افراد کی بڑی تعداد علاج کے بعد ملازمت کر رہی ہے۔ وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک، 36,114 منشیات کے عادی افراد علاج مکمل کر کے دوبارہ اپنے خاندانوں کے ساتھ معمول کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔
وزارت داخلہ کے ترجمان نے بتایا کہ منشیات کے عادی ہزاروں افراد کا علاج ابھی جاری ہے، ان میں سے بہت سے لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں۔
ترجمان نے خبردار کیا کہ منشیات کے مکروہ کارروبار میں ملوث افراد کو دس سال تک قید سمیت سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دوسری جانب شہریوں نے وزارت داخلہ کے اقدامات کو سراہا ہے۔ تیمور شاہی پل پر دکاندار رضا حسینی نے علاقے میں بہتری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکام نے کامیابی سے منشیات کے عادی متعدد نوجوانوں کو سڑکوں سے ہٹا کر علاج کے مراکز میں رکھا ہے۔
پل سوختہ کی سیر کو آئے سیاح احمد سیر یکی نے علاقے کو منشیات کی اسمگلنگ کے مرکز سے ثقافتی جگہ میں تبدیل کرنے پر حکومت کی تعریف کی ۔
گزشتہ حکومت منشیات کی روک تھام اور اس کے عادی افراد کے علاج میں ناکام رہی۔ تاہم، اس بحران سے نمٹنے کے لیے موجودہ قیادت کے عزم اور انسداد منشیات پولیس کی موثر کاروائیاں منشیات کے کاروبار میں نمایاں کمی کا باعث بنی ہیں۔