ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر ( ڈبلیو ڈبلیو ایف) نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کا گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا صوبہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے دوچار علاقوں میں سر فہرست آگئے ہیں۔
ایبٹ آباد پریس کلب میں منعقد تقریب میں ڈبلیو ڈبلیو ایف کے نثار احمد کا کہنا تھا دنیا میں پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں میں 8 ویں نمبر سے پانچویں نمبر پر آچکا ہے جو ایک تشویشناک بات ہے۔
انھوں نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے گلیشیئر متاثر ہو رہے ہیں، بارش سے سیلابی کیفیت پیدا ہو رہی ہے، بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کے نمائندہ نے موسمیاتی تبدیلیوں کی وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ ملک میں سڑکوں کے جال اور زرعی زمینوں پر تعمیرات بھی موسمیاتی تبدیلیوں کی اہم وجوہ ہیں، جس سے پانی کے ذخائر کم ہو رہے ہیں۔
نثار احمد کا کہنا تھا کہ پانی ذخیرہ کرنے کے لیے مخلتف اقدامات انتہائی ضروری ہیں، گھروں کی چھتوں پر جمع بارش کے پانی کے ذریعہ زمین ری چارج کی جا سکتی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ زیر زمین پانی کے ذخائر میں اضافے کے لیے واٹر اکاؤنٹیبلیٹی کے منصوبے کے تحت 17 اضلاع میں سو سے زائد دیہات میں کام کیا جا رہا ہے، جن میں گلگت کے 10 اضلاع اور خیبر پختونخوا کے 6 اور پنجاب کا ایک ضلع شامل ہے۔
تقریب میں شریک دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ 2010 کے بعد گلگت میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات گہرے ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے سالانہ ترقیاتی بجٹ سے زیادہ نقصان کا تخمینہ ہے، گلگت بلتستان کے مالی بحران کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار ہیں، اور سینکڑوں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔
مقررین کا کہنا تھا کہ میڈیا کی شراکت سے موسمیاتی تبدیلیوں کے مسائل کو اجاگر کرنے اور اس کے تدارک کے لیے کام کرنے سے مثبت نتائج مرتب ہوں گے۔
گلگت بلتستان کے مسائل کو اجاگر کرنے اور صحافتی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں ایبٹ آباد کے اخبارات کا اہم کردار رہا ہے۔
اس موقع پر موسمیاتی تبدیلیوں سے آگاہی اور قدرتی ماحول کے تحفظ کی مشترکہ جدوجہد کے لیے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان اور ایبٹ آباد یونین آف جرنلسٹس نے معاہدے کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔