کراچی پیپرز رپورٹ: مالی اختیارات کی جنگ میں ایڈوکیٹ جنرل سندھ حسن اکبر اور ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل علی رضا خان آمنے سامنے آگئے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 18 نومبر 2024 کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے علی رضا خان کو اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل سندھ سکھر تعیناتی کے احکامات جاری کیے۔
اس نوٹیفکیشن کے اجراء کے محض تین دن بعد ہی ایڈوکیٹ جنرل سندھ حسن اکبر نے ایک حکمنامے کے ذریعے اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل سندھ علی رضا خان کو ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ برائے سکھر تعینات کردیا اور ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ برائے سکھر لیاقت علی شر کو عہدے سے ہٹا کر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ لاڑکانہ مقرر کردیا۔
ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے اس کے ساتھ ہی لیاقت علی شر سے مالی اختیارات جو انہیں بطور ڈرائنگ اینڈ ڈسبرسنگ آفیسر (ڈی ڈی او) حاصل تھے وہ بھی اپنے پاس رکھ لیے۔
اس وقت سکھر میں ڈی ڈی او کے اختیارات ایڈوکیٹ جنرل سندھ کے پاس ہیں اور وہ سکھر میں ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر مالی اخراجات کی منظوری دیتے ہیں۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ کے پاس سکھر کے علاوہ کراچی اور میرپورخاص کے بھی ڈی ڈی او کے اختیارات ہیں۔
مالی اختیارات نہ ہونے کی وجہ سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل علی رضا خان شدید مایوسی کا شکار ہیں۔
ذرائع کے مطابق علی رضا خان نے مبینہ طور پر بھاری سرمائے کے عوض یہ پوسٹنگ حاصل کی تھی۔ عہدہ ہاتھ سے جانے کے بعد انھوں نے اس کی شکایت نہ صرف وزیر اعلیٰ سندھ سے کی ہے بلکہ بلاول ہاؤس سے بھی رابطہ کیا ہے۔