چینی سرمایہ کاروں نے سندھ پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کر دی۔ پیر رحمان محسود ایڈووکیٹ کے ذریعہ 6 چینی سرمایہ کاروں
XU HUI, DENG HUAN, ZHANG LICHUN, ZENG FANXIONG, YANG ZHITA, LIUHAIGUANG
نے سندھ پولیس کے خلاف عدالت عالیہ میں پٹیشن دائر کی۔
چینی سرمایہ کاروں نے پٹیشن میں سیکریٹری وزارت داخلہ، چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری ہوم ڈپارٹمنٹ، انسپکٹر جنرل پولیس سندھ، ایڈیشنل آئی جی پی سندھ ،ڈی آئی جی پولیس ساوتھ زون، ایس ایس پی ملیر ، ڈی آئی جی اسپیشل پروٹیکشن یونٹ سی پیک، ایس ایس پی، اسپیشل سیکیورٹی یونٹ سی پیک، وزارت خارجہ، چین کے سفارتخانے اور چینی قونصلیٹ کو فریق بنایا ہے۔
پٹیشن میں چینی سرمایہ کار درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ گزشتہ سات ماہ سے سندھ پولیس ہراساں کر رہی ہے، جس میں آزادانہ نقل و حرکت پر بلاجواز پابندی لگانا بھی شامل ہے۔ درخواست گزاروں اور بہت سے دیگر چینی شہریوں کو ان کی رہائش گاہوں کے اندر سیکیورٹی ایشوز کے بہانے بلا جواز قید کر دیا جاتا ہے ۔
چینی سرمایہ کاروں نے عدالت کو بتایا کہ گھروں پر تعینات سندھ پولیس کے اہلکار انھیں حقیقی معنوں میں گھروں میں قید کر دیتے ہیں۔ گزشتہ ایک ماہ میں با رہا ایسا کیا گیا کہ اہلکارون نے اپنے افسران کی ہدایت پر ان کے گھروں کو تالے اور یہاں تک کہ سیل کر دیا اور 30000 سے 50000 روپے رشوت کے عوض آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دی گئی۔
پٹیشن میں کہا گیا کہ حال ہی میں تھانہ سکھن کے اہلکاروں نے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر بغیر کسی پیشگی نوٹس کے چینی شہریوں کے 07 صنعتی یونٹس سیل کر دیے جو کہ لاہور میں سرمایہ کاری کرنے یا ملک چھوڑنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
چینی سرمایہ کاروں کامزید کہنا تھا کہ ان کی رہاشگاہوں پر انتہائی غیر پیشہ وارانہ اور رشوت خور پولیس اہلکار تعینات ہیں جو ہر کچھ وقت کے بعد 15 ہزار سے 50 ہزار کے درمیان ٹپ مانگتے ہیں اور ان کی گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیتے ہیں جس کے ویڈیو ثبوت بھی موجود ہیں۔
درخواست گزار چینی سرمایہ کاروں نے عدالت کو بتایا کہ اکتوبر 2024 میں پٹیشنر نمبر 01 کے گھر میں 20 لاکھ روپے کی چوری ہوئی تھی لیکن متعلقہ تھانے نے ایف آئی آر درج کرنے اور مجرموں کو پکڑنے سے انکار کر دیا۔ پولیس نے بغیر کسی قانونی جواز کے درخواست گزاروں کے مترجم کو بھی تھانوں میں بند کر دیا ہے اور ان کے پاس اس حوالے سے ثبوت ہیں۔
درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مزید چھ چینی سرمایہ کار بھی پٹیشن میں فریق کی حیثیت سے عدالت میں پیش ہونا چاہتے تھے لیکن سندھ پولیس/ایس پی یو کے اہلکاروں کی بلاجواز پابندیوں کی وجہ سے نہیں آسکے۔ جس کی وجہ سے ترمیمی پٹیشن فائل کی گئی ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ متعلقہ حکام کو ہدایت کی جائے کہ ان چینی سرمایہ کاروں کو بھی اپنی شکایات کے ازالے کے لیے عدالت سے رجوع کرنے کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔