رپورٹ مسعود انور
قومی فضائی کمپنی پی آئی اے میں ملازمین کے پنشن فنڈز کے چار سو کروڑ روپے سے زاید کہیں غائب کر دیے گئے، جس کا کوئی سراغ نہیں ہے ۔ پی آئی اے میں ریٹائرڈ ملازمین کے لیے پنشن ٹرسٹ کا قیام 1979 میں عمل میں آیا تھا مگر اسے رجسٹرڈ 2022 میں کروایا گیا ۔
رجسٹریشن کے وقت پتا چلا کہ ٹرسٹ کے اکاؤنٹ میں چار سو کروڑ روپے موجود ہیں مگر عملی طور پر ٹرسٹ کا اکاؤنٹ خالی تھا ۔ جب پوچھا گیا کہ یہ رقم کہاں گئی تو زبانی طور پر بتایا گیا کہ یہ رقم 2017 میں پراویڈنٹ فنڈ کے اکاؤنٹ میں منتقل کردی گئی ہے۔
جب پراویڈنٹ فنڈ ٹرسٹ سے مذکورہ رقم کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایسی کوئی رقم منتقل نہیں کی گئی ہے۔ اس بھاری رقم کا کوئی کچھ بتانے کو تیار نہیں ہے۔پی آئی اے کی 2022 کی مالیاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کارپوریشن پر پنشن کی مد میں تقریبا 481 کروڑ روپے واجب الادا ہیں۔
واضح رہے کہ 2022 میں ہی پنشن فنڈ ٹرسٹ کے ساتھ ساتھ پراویڈنٹ فنڈ ٹرسٹ بھی رجسٹر کروایا گیا تھا ۔ حیرت انگیز طور پر دونوں ہی ٹرسٹ میں اسٹیک ہولڈرز کا ایک بھی نمائندہ موجود نہیں ہے، جبکہ اس کے ٹرسٹ میں پی آئی اے انتظامیہ کے اعلیٰ ترین عہدیدار شامل ہیں۔

پنشن ٹرسٹ کی ڈیڈ کے مطابق چیف فنانشیل آفیسر ، آموس ندیم ، کمپنی سیکریٹری ریٹائرڈ کرنل عامر الطاف ،ڈائریکٹر انجینئرنگ عامر علی ،ڈائریکٹر فلائٹ آپریشنز سید آصف گیلانی ،چیف کمرشل آفیسر سید علی طاہر قاسم ، چیف آف سیفٹی محمد حسنات ارشد، چیف ہیومین ریسورس آفیسر ائر کموڈور محمد الطاف طاہر اورجنرل منیجر ویلفیئر ، انڈسٹریل ریلیشنز اینڈ اسپورٹس شعیب احمد ڈاہری شامل ہیں۔ پراویڈنٹ فنڈز ٹرسٹ کے بھی یہی عہدے دار ہیں اور یہی افراد انتظامیہ میں شامل ہیں جن کے فرائض میں کسی بھی قسم کی گڑ بڑ کو روکنا شامل ہیں۔

پنشن ٹرسٹ اور پراویڈنٹ ٹرسٹ کے 2017 میں کون عہدے دار تھے؟ یہ کوئی بتانے کو تیار نہیں ہے۔ تاہم اس وقت ان دونوں ٹرسٹ کے یہی لوگ عہدے دار ہیں، مذکورہ رقم کہاں گئی کسی کو نہیں معلوم ۔
بہت سارے سوالات ہیں جن کا کہیں پر کوئی جواب نہیں۔ کیا یہ رقم پی آئی اے نے خرچ کردی ؟ کیا یہ رقم کسی کے ذاتی اکاؤنٹس میں منتقل کردی گئی؟ جو بھی ہوا ، یہ ریٹائرڈ ملازمین کی رقم تھی جس کی سرمایہ کاری کرکے انہیں اس کا فائدہ ملنا چاہیے تھا ۔
پنشن فنڈز اور پراویڈنٹ فنڈز کو ان کے دیے گئے مقاصد کے علاوہ کہیں اور خرچ کرنا یا منتقل کرنا مجرمانہ فعل ہے۔ پی آئی اے کے ذرائع کے مطابق یہ کرپشن محض چار سو کروڑ کی نہیں بلکہ یہ آٹھ سو کروڑ تک پہنچتی ہے ۔
پنشن ٹرسٹ کے اُس وقت کے غائب شدہ چار سو کروڑ میں سے دو سو کروڑ روپے پائلٹوں کی پنشن ، ایک سو کروڑ روپے فلائٹ انجینئرز کی پنشن اور بقیہ ایک سو کروڑ روپے پی آئی اے کے دیگر ملازمین کے ہیں۔ جن میں چیف ایگزیکٹو افسران و ڈائریکٹرز سے لے کر گریڈ ون کے ملازمین شامل ہیں ۔

پی آئی اے میں پنشن میں غبن کا ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے گزشتہ پندرہ برسوں میں پنشن ٹرسٹ فنڈ کا نہ تو کوئی اجلاس ہوا اور نہ ہی 2022 کے بعد سے اکاؤنٹس کا کوئی آڈٹ ہوا ہے ۔