رپورٹ مسعود انور
قومی فضائی کمپنی پی آئی اے میں پنشن فنڈ کی چار ارب روپے سے زاید رقم کا سراغ نہ ملنے کے بعد ایک اور اسکینڈل سامنے آگیا ہے۔ قومی فضائی کمپنی کے ہیومین ریسورس ڈپارٹمنٹ اور فنانس ڈپارٹمنٹ نے اپنے ہی ریٹائر ملازمین سے ہاتھ کردیا اور ان کی پنشن کی کیلکولیشن من مانے رولز پر کر دی۔
اس بات کا انکشاف پی آئی اے کے پائلٹوں کی تنظیم پالپا نے کیا۔ اس انکشاف کے بعد اُس وقت کے وزیر ہوابازی، خواجہ سعد رفیق نے ایک کمیٹی تشکیل دی مگر اس کے باوجود کچھ نہیں ہوسکا ۔
پائلٹوں کی پنشن ان کی بنیادی تنخواہ، فلائنگ الاؤنس، قابلیت، ایڈہاک ریلیف اور گریجویٹی پر مشتمل ہے۔ ان میں بنیادی تنخواہ اور فلائنگ الاؤنس اہم ترین ہیں۔
پالپا کے مطابق پی آئی اے نے ایک پائلٹ کپٹن مجیب (پی-47435) کی بنیادی تنخواہ ان کی پنشن کی کیلکولیشن میں 32 ہزار 666 درج کی، جبکہ ان کی آخری تنخواہ کی سلپ میں بنیادی تنخواہ ایک لاکھ پچاس ہزار 728 روپے درج ہے۔

اسی طرح ان کا فلائنگ الاؤنس ایک ہزار 531 روپے فی گھنٹہ درج کیا گیا ہے، جبکہ ان کی پے سلپ میں یہ فلائنگ الاؤنس 8 ہزار 530 روپے درج ہے۔ پی آئی اے کے مطابق کیپٹن مجیب کی پنشن ایک لاکھ 18 ہزار 453 روپے بنتی ہے، جبکہ پالپا کی کیلکولیشن کے مطابق ان کی پنشن 5 لاکھ 92 ہزار 873 روپے بنتی ہے۔

پالپا کے جنرل سیکریٹری، کیپٹن عمران ناریجو نے کراچی پیپرز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے پاس سیکڑوں پائلٹوں کے کیس موجود ہیں جن میں پی آئی اے انتظامیہ نے جان بوجھ کر غلط کیلکولیشن کی ہے اور اس پر مصر ہے کہ پائلٹوں کی پنشن کی کیلولیشن آخری پے سلپ کے بجائے ان کی مرضی کے مطابق ہوگی۔

کیپٹن ناریجو نے بتایا کہ پی آئی اے میں ہی دیگر سارے ملازمین کی پنشن کی کیلکولیشن اُن کی آخری پے سلپ کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر پائلٹوں کے سارے کیس جمع کرکے دیکھا جائے تو پی آئی اے نے لگ بھگ تین سو کروڑ روپے کی دھاندلی کی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیپٹن ناریجو نے کا کہنا ہے کہ وہ یہ معاملہ 2022 میں اس وقت کے وزیر ہوابازی، خواجہ سعد رفیق کے علم میں لائے تھے ۔ جس پر خواجہ سعد رفیق بھی حیران رہ گئے تھے اور انہوں نے اس کے لیے ڈائریکٹر فلائٹ آپریشنز، سید آصف گیلانی کی سربراہی میں ایک پنشن کمیٹی تشکیل دی تھی جس کے دیگر ارکان میں پی آئی اے کے چیف فنانشیل آفیسر آموس ندیم ، چیف انجینئر افضل نور، جنرل منیجر آگنائزیشن منیجمنٹ اقتدار اے بلوچ اور منیجر پے رول محمد عمیر مرزا شامل تھے ۔
اس پنشن کمیٹی نے اپنی سفارشات 24 نومبر 2022 کو پی آئی اے انتظامیہ کو پیش کردی تھیں مگر پی آئی اے انتظامیہ نے اس رپورٹ کو قابل غور نہیں سمجھا۔